فیصل آباد شہر سے شیخوپورہ روڈ پر جاتے ہوئے گٹ والا پولیس پوسٹ کراس کرتے ہوئے آدھ کلومیٹر مزید آگے جائیں تو آپ کو بائیں طرف ایک قادر بخش فارمز کا بورڈ لگا ہوا نظر آتا ہے، مین روڈ سے نظر آنے والے اس بورڈ کی سمت چلیں تو چند گز کے فاصلہ پر آپ کو ایک نئی دنیا آباد نظر آئے گی۔معروف کچن گارڈن ایکسپرٹ،باغبان اور لینڈ سکیپنگ کے ماہر طارق تنویر نے یہاں ایک علیحدہ ہی دنیا بسا رکھی ہے،دنیا کے جہاں کے انتہائی قیمتی اور نایاب پودے اور ایسا پر سکون اور رومانٹک ماحول جو انسان کو اپنے ہی سحر میں گرفتار کرلیتا ہے اور سونے پر سہاگہ طارق تنویر اور ان کے والد محترم جناب چوہدری محمد اسلم کی آنے والوں کے ساتھ محبت اور تواضع ،طارق تنویر سے میرا تعارف فیس بک پر بنے پودوں اور
کچن گارڈننگ کے پیجز کے زریعے ہی ہوا مگر دنوں کے اندر اس انسان کی محبت کے سحر نے ایسا جکڑ لیا ہے کہ بیان سے باہر ہے،۔ سنا ایک بڑے شاعر نے کسی زمانہ میں شہر میں ہونے والے ایک مشاعرہ کے موقع پر اس شہر کو لالچ اور لٹھے کا شہر قرار دیا تھا مگر طارق کی بسائی ہوئی اس دنیا میں آپ داخل ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ آپ کسی شہر امن و محبت میں داخل ہو گئے ہیں جہاں محبتوں ،خوبصورتیوں اور فطرت کے حسین نظاروں کے سوا کچھ نہیں ۔طارق تنویر کا سب سے بڑا کارنامہ لونگ والزہے جو انہوں نے پاکستان میں سب سے پہلے متعارف کروائیں ہیں اور لا ہور ، فیصل آباد ، پشاور اور کراچی میں ضلعی حکومتوں اور سرکاری اداروں کے توسط سے آویزاں ہیں۔دنیا بھر میں فصلوں پر کیمیائی کھادوں اور زہروں کے بے پناہ استعمال نے عام شہریوں کو یہ سوچنے پرمجبور کر دیا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو ان زہروں کے اثرات سے پوری دنیا انتہائی مہلک امراض میں مبتلا ہو جائے گی اور اس پیدا ہونے والی صورت حال سے نبردآزماہونا مشکل ہوجائے گا، ایسے میں دنیا بھر میں چند درمندوں نے دنیا بھر میں عام شہریوں کو ان زہریلے اثرات کے بارے میں آگاہی دینے اور انہیں ان کیمیکل سے پاک اور اپنی گھریلوضرورت کی سبزیاں گھروں میں اگانے کی ترغیب دینے کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دیں ہیں۔ پاکستان میں بھی اس سلسلہ میں آگاہی مہم چلائی جارہی ہے جس میں سب سے زیادہ حصہ فیصل آباد کے اسی باہمت نوجوان طارق تنویر کا ہے جو تن تنہا سالہا سال سے اپنے فارم قادر بخش فارمز پر کچن گارڈننگ کے حوالہ سے آگاہی مہم چلا رہے ہیں اور جونوجوان طلبا اور طالبات اور گھریلو خواتین کو تربیتی کلاسز دے رہے ہیں اور خود عملی طور پر کچن گارڈننگ کر رہے ہیں۔ طارق تنویرسے ملاقاتوں کا سلسلہ چلا تو انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں لوگوں کو یہ آگاہی دینا چاہتا ہوں کہ گھر میں جتنی بھی جگہ میسر ہے وہاں گارڈن کی بجائے کچن گارڈن قائم کریں اور بازار سے غیر معیاری اور مہنگی سبزیاں خریدنے کی بجائے انہیں اپنے گھر پر اگائیں اور استعمال کریں ، خود ان کے قادر بخش فارمز پر وہ اپنی سبزیاں خود کاشت کرتے ہیں جن پر کسی قسم کا سپرے اور کھاد استعمال نہیں کی جاتی ۔اسی سلسلہ کو آگے بڑھانے کے لئے آج کل محترم ڈاکٹر خالد محمود شوق ، محترم طارق طفیل ان کی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ بہت سے دوسرے دوست ان کے ساتھ کام کرنا اپنے لئے فخر اور اعزاز سمجھتے ہیں ،خود میرے لئے بھی باعث اعزاز ہے کہ وہ مجھے بھی اپنی ٹیم کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔
کچن گارڈننگ کے پیجز کے زریعے ہی ہوا مگر دنوں کے اندر اس انسان کی محبت کے سحر نے ایسا جکڑ لیا ہے کہ بیان سے باہر ہے،۔ سنا ایک بڑے شاعر نے کسی زمانہ میں شہر میں ہونے والے ایک مشاعرہ کے موقع پر اس شہر کو لالچ اور لٹھے کا شہر قرار دیا تھا مگر طارق کی بسائی ہوئی اس دنیا میں آپ داخل ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ آپ کسی شہر امن و محبت میں داخل ہو گئے ہیں جہاں محبتوں ،خوبصورتیوں اور فطرت کے حسین نظاروں کے سوا کچھ نہیں ۔طارق تنویر کا سب سے بڑا کارنامہ لونگ والزہے جو انہوں نے پاکستان میں سب سے پہلے متعارف کروائیں ہیں اور لا ہور ، فیصل آباد ، پشاور اور کراچی میں ضلعی حکومتوں اور سرکاری اداروں کے توسط سے آویزاں ہیں۔دنیا بھر میں فصلوں پر کیمیائی کھادوں اور زہروں کے بے پناہ استعمال نے عام شہریوں کو یہ سوچنے پرمجبور کر دیا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو ان زہروں کے اثرات سے پوری دنیا انتہائی مہلک امراض میں مبتلا ہو جائے گی اور اس پیدا ہونے والی صورت حال سے نبردآزماہونا مشکل ہوجائے گا، ایسے میں دنیا بھر میں چند درمندوں نے دنیا بھر میں عام شہریوں کو ان زہریلے اثرات کے بارے میں آگاہی دینے اور انہیں ان کیمیکل سے پاک اور اپنی گھریلوضرورت کی سبزیاں گھروں میں اگانے کی ترغیب دینے کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دیں ہیں۔ پاکستان میں بھی اس سلسلہ میں آگاہی مہم چلائی جارہی ہے جس میں سب سے زیادہ حصہ فیصل آباد کے اسی باہمت نوجوان طارق تنویر کا ہے جو تن تنہا سالہا سال سے اپنے فارم قادر بخش فارمز پر کچن گارڈننگ کے حوالہ سے آگاہی مہم چلا رہے ہیں اور جونوجوان طلبا اور طالبات اور گھریلو خواتین کو تربیتی کلاسز دے رہے ہیں اور خود عملی طور پر کچن گارڈننگ کر رہے ہیں۔ طارق تنویرسے ملاقاتوں کا سلسلہ چلا تو انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں لوگوں کو یہ آگاہی دینا چاہتا ہوں کہ گھر میں جتنی بھی جگہ میسر ہے وہاں گارڈن کی بجائے کچن گارڈن قائم کریں اور بازار سے غیر معیاری اور مہنگی سبزیاں خریدنے کی بجائے انہیں اپنے گھر پر اگائیں اور استعمال کریں ، خود ان کے قادر بخش فارمز پر وہ اپنی سبزیاں خود کاشت کرتے ہیں جن پر کسی قسم کا سپرے اور کھاد استعمال نہیں کی جاتی ۔اسی سلسلہ کو آگے بڑھانے کے لئے آج کل محترم ڈاکٹر خالد محمود شوق ، محترم طارق طفیل ان کی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ بہت سے دوسرے دوست ان کے ساتھ کام کرنا اپنے لئے فخر اور اعزاز سمجھتے ہیں ،خود میرے لئے بھی باعث اعزاز ہے کہ وہ مجھے بھی اپنی ٹیم کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔
طارق تنویر کا کہنا ہے کہ عام طور پر حکومت اور مخیر حضرات علاج معالجے کے لیے اسپتال اور ڈسپینسریاں بنواتے ہیں لیکن کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ یہ رقم صحت مند سرگرمیوں پر خرچ کی جائے تو سپتال جانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ کچن گارڈننگ ایک صحت مند سرگرمی ہے، سرکاری سطح پر اس کام کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اگرگھر گھر میں کچن گارڈننگ ہوگا تو سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں گر جائیں گی اور معاشرہ صحت مند رہے گا۔ گھر میں سبزیاں لگانے سے بچوں کی بھی تربیت ہوتی ہیں۔جب وہ اپنے بڑوں کو گوڈی کرتے ، بیج بوتے اور سبزیاں توڑتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی ان کاموں میں جْٹ جاتے ہیں۔ انھیں اس کام میں مزا آنے لگتا ہے پھر رفتہ رفتہ انھیں پودوں اور درختوں سے پیار ہوجاتا ہے اور وہ اْن کی دل و جان سے حفاظت کرتے ہیں۔ پاکستان میں درختوں اور جنگلات کی ویسے بھی شدید کمی ہے،جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کچن گارڈننگ سے ہم ایک ایسی نسل تیار کر سکتے ہیں جنہیں قدرت سے پیار ہوگا اور یہی نسل ہمارے ملک کو ہرا بھرا اور صحت مندبنائے گی اورسبز رنگ صرف جھنڈے تک محدود نہیں رہے گابلکہ یہ ملک کے طول و عرض میں پھیل کر قدرت کے ساتھ انسان کا وہ رشتہ جوڑے گا، جسے انسان بھْلابیٹھا ہے۔ اس ٹیم نے فیصلہ کیا ہے کہ فیصل آباد سے آغاز کر کے ملک بھر سے سکولوں کے بچوں کو قادر بخش فارمز مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ فطرت کو زیادہ قریب سے دیکھ سکیں ،اس کے لئے ا س ٹیم نے ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشنکے نام سے ایک ادارہ کی داغ بیل بھی ڈال دی ہے جس کے تحت سال میں ورلڈ کچن گارڈنگ ڈے ، مشروم ڈے ، سالانہ عید ملن اور دسمبر میں ہماری دیہی ثقافت اور کھانوں کو رواج دینے کے لئے ایک بڑا فیملی اکٹھ بھی منعقد کروایا جائے گا۔مزید معلومات کے اس پروگرام کے کوارڈینیٹر طارق طفیل سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے
4 تبصرے:
پاکستان میں جتنی زمین اور پانی دستیاب ھے اسے اگر محنت اور کفایت شعاری سے استعملا کیا جائے تو سبزیوں اور ڈیری کی صنعت میں انقلاب آ سکتا ھے لیکن اس کے لیئے جو آگاہی اور ٹیکنالوجی درکار ہے اس میں سرمایہ کاری کے لیئے ہم تیار نہیں ہیں ۔
قادر بخش فارمز کی طرح کے انیشیٹو قابل تحسین ہیں
یہ کیپچا تو ہٹا دیں
میرے لئے بھی باعث اعزاز ہے کہ وہ مجھے بھی اپنی ٹیم کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔
قادر بخش فارم ،اس کے روحِ رواں طارق تنویر صاحب ،ان کے مشن ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا اس سے بہتر اور مفصل تعارف اور نہیں ہو سکتا
شکریہ بھائی جی
بہت خوب۔۔۔۔ میں بھی اس فارم کو وزٹ کر چکا ہوں
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔