جمعہ، 28 مارچ، 2014

سٹیویا ، ایک جادو اثرپلانٹ

سٹیویا اپنے میٹھے پتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔یہ قدرتی طورپر پیراگوئے اور برازیل میں پایا جاتا ہے لیکن اب اس کی کاشت دینا بھر میں شروع ہوگئی ہے۔ اس کے پتے چینی سے 15گنا زیادہ میٹھے ہوتے ہیں اور اس کے عرق میں چینی سے 200سے 300گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔اس میں نشاشتہ اور حرارے نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے اور یہ خون میں شوگر کی مقدار اوربلڈ پریشر کو بھی کم کرتاہے ۔سٹیویا نامی شوگر پلانٹ سے چائے، مشروبات کو میٹھا کرکے چینی کی سالانہ طلب میں 6سے 8لاکھ ٹن کمی لائی جاسکتی ہے۔
اس سے تیاکردہ مشروبات اور کھانے شوگر کے مریض بھی بلاجھجک استعمال کرسکتے ہیں۔ سٹیویا چینی کا بہترین متبادل ہے۔ اس کے پتوں سے حاصل کیے جانے والے ایک کلوگرام سفوف کی مٹھاس 300 کلوگرام چینی کے برابر ہوگی ۔
مزید بہتر نتائج کے حصول کے لیے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ پلانٹ فزیالوجی میں اس پودے پر تحقیقی کام جاری ہے ۔ چین سے منگوائے جانیوالے ایک پودے پر ریسرچ کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اگر سٹیویا نامی شوگر پلانٹ کے پتوں کو چائے کی پتی کے ساتھ ملا کر پکایا یا دیگر مشروبات میں ملا کر استعمال کیاجائے تو اس سے بالکل چینی جیسی مٹھاس پید ا ہو سکتی ہے۔ یہ جراثیم کش ہے جس کی وجہ سے ٹوتھ پیسٹ میں بھی استعمال ہورہا ہے، دانتوں کو بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے،جلدی امراض اور کیل مہاسوں میں اس کی افادیت بھی تسلیم کی گئی ہے۔اس میں کیلشیئم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کی ہڈیوں کی نشونما کی لئے بھی مفید ہے۔نظام انہضام اور معدے کی تیزابیت میں بھی کارآمد ہے،معدے کے السر کو بھی کم کرتا ہے۔خون کی خلیوں کو بننے اور خون کی نالیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے،انسانی جسم میں روٹا وائرس کے خلاف اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اس پودے کو فورٹ منرو اور مری سمیت نسبتاً کم درجہ حرارت رکھنے والے علاقوں میں کاشت کرکے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔پھول آنے سے قبل اس کے پتوں کوتوڑ کر سایہ میں سکھا لیا جاتا ہے اور پیس کر پاؤڈر کی شکل میں چائے یا کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔اگرچہ یہ باقاعدہ ایک فصل ہے مگر اسے تھوڑی سی محنت سے گھروں میں گملوں میں بھی اگایا جا سکتا ہے ۔

مزید معلومات کے لئے ڈاکٹر حافظ محمد اکرم پراجیکٹ منیجرسٹیویا، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ ،جھنگ روڈ ، فیصل آباد سے رابطہ کیا جاسکتا ہے

ایک معلوماتی ویڈیو اس لنک سے دیکھی جا سکتی ہے

نوٹ:گھریلو باغبانی بلاگ کے قارئین مزیدمعلومات کے لئے بلاگ کے فیس بک پیج کو جوائن کریں

7 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

بہت خوب ۔ مفید معلومات بہم پہنچانے کا شکریہ ۔ آپ کا شاگرد بننے کو جی چاہتا ہے ۔ کسی زمانہ میں میرے چند مشاغل میں سے ایک باغبانی تھا ۔ پھولدار پودوں خاص کر گلاب کے ساتھ تجربے بھی کرتا رہتا تھا اور بعض اوقات دلچسپ نتیجہ نکلتا تھا

گمنام نے لکھا ہے کہ

بھاءی صاحب یہ اسٹویا کا بیج کیسے اور کہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے اگر ایڈریس اس
ای میل پر بتا دیں تو عنایت ہو گی
smik123@yahoo.com

Unknown نے لکھا ہے کہ

عمدہ تحریر سر- کیا مارکیٹ میں یہ پودا یا اسکے پتے مل سکتے ہیں ؟؟؟

کوثر بیگ نے لکھا ہے کہ

بہت معلوماتی تحریر ۔ شیئر کرنے کا شکریہ

rdugardening.blogspot.com نے لکھا ہے کہ

طاہر اکبر صاحب ، پسندیدگی شکریہ ۔۔۔۔۔۔ ایوب ریسرچ انسٹیٹیوٹ جھنگ روڈ پر ماہرین اس پر ریسرچ کر رہے ہیں اور پودے تیار بھی ہیں اور ان کی قلمیں بھی دستیاب ہیں ، اسے بطور فصل اگایا جاتا ہے اور سال میں دوبار اس سے پتے حاصل کئے جاسکتے ہیں

imran khan نے لکھا ہے کہ

Bht kushi huwi ...urdu zban me aisa tekneki mwad bht km logon ny likha..ap Pakistan or Urdu ki behtreen khidmat kr rhy hn,
Allah ap ko is ka behtreen ajer ata frmaey (Ameeen)

shouq نے لکھا ہے کہ

آپ کا شاگرد بننے کو جی چاہتا ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔